آنسو روتے ہیں بارش میں
سپنے بہتے ہیں بارش میں
ٹوٹے گھر کے باسی اب بھی
صدمے سہتے ہیں بارش میں
کومل جذبے رکھنے والے
پاگل ہوتے ہیں بارش میں
پورے دل میں رہنے والے
آدھے رہتے ہیں بارش میں
سندر پھولوں کی بستی میں
موتی اگتے ہیں بارش میں
جیون کو اپنانے والے
باغی لگتے ہیں بارش میں
اوروں کے دکھ چننے والے
درد پروتے ہیں بارش میں
زندہ ہم کو دِکھنے والے
کیونکر مرتے ہیں بارش میں
اب تک مجھ کو ملنے والے
غم کیوں رستے ہیں بارش میں
ردا فاطمہ
*************
No comments:
Post a Comment