نام:ردا فاطمہ
تاریخِ پیدایش:14 دسمبر1993
جائے پیدائش:ساہیوال
شہر کانام:ساہیوال
شعری سفر:2015 سے
*************
آنسو روتے ہیں بارش میں
سپنے بہتے ہیں بارش میں
ٹوٹے گھر کے باسی اب بھی
صدمے سہتے ہیں بارش میں
کومل جذبے رکھنے والے
پاگل ہوتے ہیں بارش میں
پورے دل میں رہنے والے
آدھے رہتے ہیں بارش میں
سندر پھولوں کی بستی میں
موتی اگتے ہیں بارش میں
جیون کو اپنانے والے
باغی لگتے ہیں بارش میں
اوروں کے دکھ چننے والے
درد پروتے ہیں بارش میں
زندہ ہم کو دِکھنے والے
کیونکر مرتے ہیں بارش میں
اب تک مجھ کو ملنے والے
غم کیوں رستے ہیں بارش میں
*************
مجھے اچھا نہیں لگتا
ذرا سا فاصلہ تم سے
ترا ہی ذکر ہو ہر سو
تری ہی ذات سے مہکوں
خیالوں سے ترے بہکوں
ترے میں روبرو بیٹھوں
مری تو زلف کو چھیڑے
ابھی تو عمر باقی ہے
بغاوت کیوں کریں ہم تم
گزارش ہے مرے ہمدم
مرے ہی ساتھ چلنا تم
مجھے تم شان سے رکھنا
مرا تم مان ہی رہنا
*************
آج پھر میں تمہیں سوچتی رہ گئی
شام سے خاموشی بولتی رہ گئی
وہ ابھی کہہ رہا ہے ملو مجھ سے بھی
میں کھڑی بس اسے دیکھتی رہ گئی
دل لگی میں تجسس بہت تھا اسے
جیت کر میں اسے ہارتی رہ گئی
پھر وہ زخمِ محبت بھرا اس طرح
بس مناجات میں مانگتی رہ گئی
چپ ردا کے لبوں پر سجی تھی ابھی
خود اداسی اسے ڈھونڈتی رہ گئی
*************
تخیل کا نکھر جانا تماشا ہے
جنوں میں اب سدھر جانا تماشا ہے
کسی کی آرزو خود کو بنا لینا
کبھی خود بھی بکھر جانا تماشا ہے
مری تو پارسائی رائیگانی ہے
جبھی تو تم پہ مر جانا تماشا ہے
کبھی تو شوق سے لڑنا دعاؤں میں
کبھی خود ہی مکر جانا تماشا ہے
ابھی سے کیوں رہے شکوہ محبت میں
مگر پھر کچھ بھی کر جانا تماشا ہے
کسی کو سوچتے رہنا عذابوں میں
کبھی یادوں سے ڈر جانا تماشا ہے
*************
چیخنا تھا مرا اُداسی میں
ذکر تھا جابجا ترے جیسا
اب فقط زندگی بنے گی تُو
میں بھی ہوں پارسا ترے جیسا
قید تھی مجھ میں ایک لڑکی بھی
چہرہ تھا دلربا ترے جیسا
کیوں رکھوں درد سے تری نسبت
میں کہاں سر پھرا ترے جیسا
ہے میسر مجھے خموشی بھی
میں لگوں سر تا پا ترے جیسا
سازشیں قتل کی کروں کیونکر
ہوں نہیں بے وفا ترے جیسا
اب ردا بھی کہاں رہی خود کی
کون ہے آشنا ترے جیسا
*************
مری بات میں جو نہاں ہے محبت
اِسے کیا چھپانا بیاں ہے محبت
کسی مطمئن سی لہر کا یقیں ہے
کناروں پہ بکھرا گماں ہے محبت
کبھی رقص میں تو کبھی ساز میں ہے
کسی نے کہا ہے عیاں ہے محبت
کسی شام پروانے کا خود سے لڑنا
دیے کو خبر ہے جواں ہے محبت
اُسے لے گئی رُوبرو آئینے کے
یہ پوچھا تھا اُس نے، کہاں ہے محبت؟
یہ سارا تقاضہ ابھی وقت کا ہے
تبھی گمشدہ سا نشاں ہے محبت
صدا ہے ردا کی خموشی سے سن لو
بتاؤ اسے بھی یہاں ہے محبت
*************
جیت بھی جیت کر ہارنی ہے مجھے
ہار بھی ہار کر جیتنی ہے مجھے
معتبر ہوں ترے ہی حوالے سے میں
ذات بھی کھوج کر کھوجنی ہے مجھے
بے صبر آرزو ہے مرے من میں اب
آرزو سوچ کر سوچنی ہے مجھے
میں نے خود کو مقید کی تھا کہیں
قید یہ بھی تمہیں سونپنی ہے مجھے
زندگی کی کسک ہے لہو میں مِرے
بات یہ بھول کر بھولنی ہے مجھے
ہے پیا سنگ ہی اب ردا کی بقا
چاہ یہ چاہ کر چاہنی ہے مجھے
*************
ردا فاطمہ
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDeletewao great rida....bst ov luck....nice ptry...nd may God make you successful....
ReplyDelete