Aatif Saeed

نام:عاطف سعید
تاریخِ پیدایش:22 اپریل 1977
جائے پیدائش:راولپنڈی
شہر کانام:راولپنڈی
شعری سفر:اب تک تین مجوعہ کلام شائع ہو چکے ہیں۔ اور چوتھا اشاعت کے مراحل میں ہے
شعری مجموعوں کے نام: تمہیں موسم بلاتے ہیں، مجھے تنہا نہیں کرنا، تمیں کھونے سے ڈرتا ہوں


رات کاٹی ہے کبھی؟
روئے بنا، سوئے بنا؟
کروٹیں لیتے ہوئے ۔۔۔ سوچنے کی خواہش میں
اور سوچا بھی نہیں 
خالی نظروں سے فقط دیکھتے جانا چھت کو
اور دیوار پہ لٹکی ہوئی تصویروں کو
جن میں ماضی کے کئی رنگ جمے رہتے ہیں 
سارے منظر میں گُھلا رنگ ہے خاموشی کا
صرف گھڑیال کی ٹک ٹک 
اور اس کی تال پہ دھڑکتا ہوا دل
ایسے میں منظر میں کبھی سانس لیا ؟
رات کاٹی ہے کبھی؟
تم یہ سمجھو گے نہیں ۔۔ بھید بھری خاموشی 
کس طرح بولتی ہے
آنکھ لگتی ہی نہیں ۔۔۔
آنکھ لگ جائے تو ہم خواب کوئی دیکھیں ناں!
سارے منظر میں جہاں رنگ ہو خاموشی کا
آنکھ لگتی ہی نہیں 
خواب دکھتے ہی نہیں 
رات کٹتی ہی نہیں

*************

یہ جو تم مجھ سے دُور جاتے ہو 
کیوں مرا ضبط آزماتے ہو؟

بھولتا ہی نہیں ہوں یہ جملہ 
تم ناں! باتیں بہت بناتے ہو

کون رہتا ہے اب خیالوں میں 
بات بے بات مسکراتے ہو

شاعری معتبر سی لگتی ہے 
جب مرے شعر گنگناتے ہو

آگ تو خود بخود ہی لگتی ہے 
تم فقط آئینہ دکھاتے ہو 

*************

چھپانا راز اس دل کے 
اگر تم چھوڑ دو جاناں
تمہیں مجھ سے محبت ہے 
اگر تم بول دو جاناں!
تو جیون کے سفر میں راستہ آسان ہو جائے
ہمارے پاس بھی جینے کا کچھ سامان ہو جائے
وگرنہ ہم ۔۔ 
تمہارے دل کے دروازے کے باہر آس میں بیٹھے رہیں گے 
تم کبھی تو بند دروازے کو کھولو گی
مرے شانے پہ سر رکھ کر کبھی دھیرے سے بولو گی 
تمہیں مجھ سے محبت ہے

*************

مجھے تم کو بتانا ہے!
مری سوچوں کے جنگل میں 
تمہارے نام کے جگنو مجھے رستہ دکھاتے ہیں
انھیں بُجھنے نہیں دینا
مری نیندوں کے صحرا میں 
تمہارے خواب کا سایہ 
بہت زیادہ ضروری ہے
اسے گھٹنے نہیں دینا
یہ تم بھی جانتی ہو ناں!
مرے لفظوں می مالائیں
مری ساری تمنائیں 
تمہارے بن ادھوری ہیں
مری ہر سوچ کے آنگن میں تم ہی مسکراتی ہو
مرے بے ربط جملوں کو تمہی مصرعے بناتی ہو

*************

جو یہ سچ ہے 
کہ تم میری نگاہوں میں محبت پڑھ نہیں سکتی
میری دھڑکن کی لے پر نام اپنا سن نہیں سکتیں
میری چاہت تمہیں اک بوجھ سا محسوس ہوتی ہے 
تو پھر تم کو یقین کیوں ہے
کہ میں نے آج تک جو کچھ بھی لکھا ہے
وہ سب تم پر ہی لکھا ہے۔۔۔

*************

کہا تھا ناں
مجھے تم اِس طرح سوتے ہوئے مت چھوڑ کر جانا
مجھے بےشک جگا دینا
بتا دینا
محبت کے سفر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتیں
تمہیں رستہ بدلنا ہے
مری حد سے نکلنا ہے
تمھیں کس بات کا ڈر تھا
تمھیں جانے نہیں دیتا
کہیں پہ قید کر لیتا
ارے پگلی
محبت کی طبیعت میں زبردستی نہیں ہوتی
جسےرستہ بدلنا ہو، اُسے رستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو، اُسے حد سے نکلنے سے
نہ کوئی روک پایا ہے
نہ کوئی روک پائے گا
تمھیں کس بات کا ڈر تھا
مجھے بے شک جگا دیتیں
میں تم کو دیکھ ہی لیتا
تمھیں کوئی دعا دیتا
کم از کم یوں تو نہ ہوتا
مرے ساتھی حقیقت ہے
تمہارے بعد کھونے کے لئے کچھ بھی نہیں باقی
مگر کھونے سے ڈرتا ہوں
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں

*************

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment