Arwa sajjal

نام:اروی سجل
تاریخِ پیدایش: 28 جون 1982
جائے پیدائش: بھون
شہر کانام: چکوال
شعری سفر :2009 سے

*************

بادل،برکھا سرد ہوائیں
مل کر یاد تمہاری لائیں
زرد شجر اور شام سنہری
تم آؤ تو واری جائیں
کہر میں لپٹی کچھ باتیں ہیں
دھند میں لپٹے کچھ وعدے ہیں
کیا سمجھو گے کیا جانو گے
پریت جو ہجر کی ماری گائیں
دل نگری میں جشن سماں ہے
گزرے لمحے بھی رقصاں ہیں
فروری کی یہ شب اور بارش
من مندر میں گل کاری لائیں
کمرے میں بکھرا ہے ہر سو
یاد کا کچھ ساماں اور میں
آؤ تو بستر سے سمیٹیں
یاد کی شکنیں،ساری آہیں
ڈائری،پھول،کتابیں،خوشبو
کونسا تحفہ کب لائے تھے
بھاپ اڑاتی کافی کے سنگ
اشک کے موتی ہاری جائیں
سوندی خوشبو یہ مٹی کی 
کھڑکی سے رم جھم بارش کی
تشنہ لبی کے سارے منظر
روح پہ زخم اک کاری لگائیں

*************

Mjhy acha sa lgta ha
Sunheri sham ki dehleez py 
Yadon k angan mn
Sajana anjuman dil ki
Tmhn e sochty rehna
Tri baton ko dohrana
Tri baton py muskaana
Mjhy acha sa lgta hy
Suno! Acha sa lgta h
Tri yadon k shany py 
Sr e sham rkh k sr apna
Kasak c ankh mn ly k
Smon sung doobty sooraj ko
Aisy daikhty rehna
Mjhy acha sa lgta h
Prindy daikhna jhund mn
Rawan hon aashiyano ko
Urey jaty hn jo masroor
Liye umeed manzil ki
Bht acha sa lgta h
Mgr
Acha nhn lgta
Falak py phailti surkhi mn lipti 
Hui....Adhoori arzu ka krb
Chupa k ankh mn ansu
Dba k hont ka kona
Sja k aarzi muskaan
Thky qdmon py chl k phr
Mra ghr loat k aana
Mjhy acha nhn lgta 
Mjhy acha nhn lgta

*************

آ جا کہ اب اک پل کو بھی آرام نہیں ہے
یادیں ہے تیری اور کوئی کام نہیں ہے

آنکھیں ہیں کہ سمندر میں اترتا ہوا سورج
دید ایسی کہ تجھ سا کوئی گلفام نہیں ہے

ہر صبح پکارے ہے کہ نئی دنیا میں آ جاءو
لیکن تیری یادوں کی کہیں شام نہیں ہے

ہر چہرے پہ ڈھونڈی ہے پھر بھی نہ ملی ہم کو
وہ آنکھ جو تیری ہے ہر گام نہیں ہے

تحلیل ہے تو روح میں ، شہ رگ سے بھی ہے نزدیک
منسوب ترے نام سے بس نام نہیں ہے

کچھ پل کو ٹھہر جاتے کچھ کہنا تھا ہم کو بھی
جز اس کے کوئی ہم کو آلام نہیں ہے

 وہ پہنچا ہے منزل کو یہ کم ہے خوشی اروی
کیا ہے جو کہیں اپنا در و بام نہیں ہے

*************

دعا
خدا وندا !
عطا حرف سخن کر وہ
کہ میں وہ لفظ لکھ پاؤں
محرما کم سخن کو جو
جکڑ لیں اپنے پنجے میں 
جو ہوں اس روح کا ساحر
اگر وہ دائرے سے باہر جھانکے تو
وہ تحریر اسکے پاءوں کی
زنجیر بن جائے
بھلا کے ساری دنیا کو
ع-ش-ق کی---یا رب
سبھی رمزیں سمجھ پائے
فقط میرا وہ ہو پائے

*************

غم زندگی تری داستاں کچھ اس طرح سے طویل ہے
تری الجھنیں میں لکھ سکوں یہاں وقت اتنا قلیل ہے

کیا برا کیا  جو چاہ کی،ہوا جرم کیا جو سزا ملی
ہیں محبتوں کے امین ہم،ہے گواہ کوئی نہ وکیل ہے

یہاں عشق کی ہے سزا کڑی،نہ سمجھ سکے کوئی صدق دل
کہے عاشقوں کو جو نامراد،یہ زمانہ ایسا بخیل ہے

سنو! زیست اپنی ہے بے مزہ،ہوا جب سے دور تو بے نوا
تجھے کیا خبر ترا رابطہ،مری زندگی کی دلیل ہے

مری چشم نم میں اے الم نواز! ترا عکس ہے کبھی جھانک لے
مری روح تلک ہے رچا بسا،تو ایسا میرا خلیل ہے

*************

محبتوں کے امین اکثر--- بلا کے خائن،
رچا کے چاہت کا ڈھونگ دیکھو
چلے ہیں من کی زیارتوں کو
گرا کے روح کی عمارتوں کو
بنے ہیں فاخر،
رفاقتوں کی اڑا کے دھجیاں
وفا کو قدموں تلے ہیں روندے
عجب تفاخر سے چل رہے ہیں
کوئی جھنجوڑے کوئی پکارے
بتائے جا کے کوئی تو ان کو
وفا شکن کی سزا کیا ہے
کبھی یہ سوچو تو ایک پل کو
تباہی تم جو مچا رہے ہو
اسی کٹہرے میں تم کھڑے ہو
کہ وقت کی تو سزا کڑی ہے 
تو کیا کرو گے
یہ روح میری جو کی ہے گھائل
یہ کرچیاں گر تمہیں ہو چننی تو کیا کرو گے
انگلیاں تو لہو سی ہوں گی
نہ چن سکو گے
سو یہی ہے بہتر
کہ دل کے دربار میں اگر تم
قدم جو رکھو--خیال رکھنا
ہو صاف نیت،ضمیر وضو
وفا شکن سے وفا شعاری کی راہگزر پہ
ہو گامزن تو---بہت ہی بہتر
مراد تب ہی تم پا سکو گے
خیال رکھنا یہی ہے بہتر----

*************

اروی سجل

3 comments: