تیمور ذوالفقار
بعد میرے وہ گر پڑا ہو گا
یا بہت کرب سے کھڑا ہو گا
چاہ میں وہ منائے جانے کی
مجھ سے دانستہ لڑ پڑا ہو گا
ہے گماں، اس کے دل میں یادوں کا
سلسلہ اب تو چل پڑا ہو گا
بند کر لوں جو میں ابھی آنکھیں
تو مرے سامنے کھڑا ہو گا
یہ جو قد ہے تری محبت کا
جھک کے رہنے سے ہی بڑا ہو گا
زندگی اب تو مجھ کو جانے دے
راستہ منتظر کھڑا ہو گا
تیمور ذوالفقار
*************
No comments:
Post a Comment