صدا حسین صدا
یہ بات الگ ہے سب مجذوب سمجھتے ہیں
مطلب کے تعلق کو ہم خوب سمجھتے ہیں
دنیا ہو کہ جنت ہے اِنعام انہی کا ہی
محبوبِ خدا کو جو محبوب سمجھتے ہیں
اغیار سے بھی بد تر ہیں رُوپ میں اپنوں کی
جو لوگ شریعت کو معیوب سمجھتے ہیں
تم درس محبت کا دو جا کے کہیں اور ہی
ہم عشق کے مارے ہر اسلوب سمجھتے ہیں
ہر شعر میں ڈھالا ہے کچھ ایسے ترا پیکر
اب لوگ تجھے مجھ سے منسوب سمجھتے ہیں
تم لاکھ دلیلیں دو جدّت کی صداؔ پر ہم
تہذیب کے باغی کو آشوب سمجھتے ہیں
صدا حسین صدا
*************
No comments:
Post a Comment