نجیح الدین یاسم
اس پہ شکوہ تو اے خدا نہیں ہے
ہاں جو چاہا تھا وہ ملا نہیں ہے
غیر کا عکس تیری آنکھوں میں
ایسے ملنے کا حوصلہ نہیں ہے
اس کی آنکھیں سنوار دیتی ہیں
اب مرے گھر میں آئینہ نہیں ہے
جس کا معمول تھا مرا دیدار
اب پلٹ کر بھی دیکھتا نہیں ہے
زندگی بس فراقِ یار پہ رک
آگے جانے کا راستہ نہیں ہے
اس طرح ایک دم نہیں ہوتا
ہجر ہے کوئی حادثہ نہیں ہے
یہ عجب شہر ہے یہاں یاسم
کوئی بھی درد آشنا نہیں ہے
یاسم
*************
No comments:
Post a Comment