Thursday 21 January 2016

to phir yeh teh hai k dono man rabta rahay ga : poet zubyr qaisar

زبیر قیصر



تو پھر یہ طے ہے کہ دونوں میں رابطہ رہے گا
تمام عمر محبت کا سلسلہ رہے گا

 سمے کی دھول سے اٹ بھی گیا یہ عکس اگر
تمھارے نام کا ہاتھوں میں آئینہ رہے گا

عجیب اب کے سفر پاؤں سے بندھا ہوا ہے
کہ رستہ کٹ بھی گیا پھر بھی فاصلہ رہے گا

ہٹا بھی دی گئی تصویر تیری دیکھنا تم
مجھے یقیں ہے وہ دیوار دیکھتا رہے گا

کیا ہے جرم تو پھراعتراف کیوں نہ کروں
سزا زمانے سے دل خود ہی پوچھتا رہے گا

میں نفرتوں کی صلیبوں پہ کھینچا جاؤں گا
ہر عشق والا مرا دار چومتا رہے گا

یہ دشت ِ خواب عجب ایک آئینہ خانہ
کہ جو بھی آیا یہاں خود کو دیکھتا رہے گا

یہ دیکھنا ہے وہ کب تک چرائے گا نظریں
ہمارا نام تو دیوار پر لکھا رہے گا

 ابھی تو کہتا ہے دیوانے کی یہ باتیں ہیں 
وہ میرے شعر مرے بعد چومتا رہے گا

تمھارے بعد خبر دل کے موسموں کی مجھے
کوئی نہ کوئی یہاں پیڑ سوکھتا رہے گا

یہ ایک خواب سلامت رہے مرے مولا
یہ آئینہ ذرا ٹوٹا تو ٹوٹتا رہے گا

زبیر قیصر

*************


No comments:

Post a Comment