نادر عریض
ھم شجر رنج سے شاخوں کی طرف دیکھتے ھیں
جب جدا ھوتے پرندوں کی طرف دیکھتے ھیں
اتنا پیارا ھے وہ چہرہ کہ نظر پڑتے ھی
لوگ ھاتھوں کی لکیروں کی طرف دیکھتے ھیں
جسم کمرے میں دماغ اور کہیں ھوتا ھے
سو لگاتار دریچوں کی طرف دیکھتے ھیں
جن کو آسانی سے دیدار میسر ھے ترا
وہ کہاں باغ میں پھولوں کی طرف دیکھتے ھیں
شاید اس بھیڑ میں واقف نکل آئے کوئی
ھم کھڑے لوگوں کے چہروں کی طرف دیکھتے ھیں
پہلا موقع ھے محبت کی طرفداری کا
کبھی اسکو کبھی لوگوں کی طرف دیکھتے ھیں
نادر عریض
*************
No comments:
Post a Comment