غلام مجتبیٰ یاسر ہاشمی
الفت میں تیری ایسے فنا ہو گیا ہوں میں
خود اپنے آپ سے بھی جدا ہوگیا ہوں میں
دنیا پکارتی ہے مجھے تیرے نام سے
میں خود یہ سوچتا ہوں کہ کیا ہوگیا ہوں میں
مت پوچھ حال کیا ہے ترے ہجر میں مرا
ہر ایک لمحہ وقفِ دعا ہوگیا ہوں میں
کیوں میں کسی سے درد کا درماں طلب کروں
اپنے جنوں کی آپ دوا ہوگیا ہوں میں
وہ مسکرا کے دیکھنا محفل میں غیر کی
ہر اک ادا پہ تیری فدا ہو گیا ہوں میں
چاہوں بھی تو نہ جاسکوں کوچے میں یار کے
کیوں اتنا دور میرے خدا ہو گیا ہوں میں
یاسر مرے وجود میں یوں بس گیا ہے وہ
لگتا ہے جیسے اُس کی صدا ہوگیا ہوں میں
غلام مجتبیٰ یاسر ہاشمی
*************
No comments:
Post a Comment