Sunday 17 January 2016

hath thamay charagh e tanhayi : poetess fahmida kosar fahmi


فہمیدہ کوثر فہمی


ہاتھ تھامے چراغِ تنہائی
مجھ سے ملنے حیات میں آئی

بیتے لمحوں کو ڈھونڈتا ہے دل
دور بجنے لگی ہے شہنائی

اپنے انجام سے تو واقت تھا
جس نے ٹھوکر بھی جا بجا کھائی

جس پہ بیتی وہ جانتا ہے اسے
جس نے یادوں کی زُلف لہرائی

پھر اُداسی کا آ گیا موسم
فہمی بھولی سی بات یاد آئی

فہمیدہ کوثر فہمی

*************

No comments:

Post a Comment