Sunday 17 January 2016

main aisay morr per apni kahani chorr aya hon : poet nadeem bhabha

ندیم بھابھہ



میں ایسے موڑ پر اپنی کہانی چھوڑ آیا ہوں
کسی کی آنکھ میں پانی ہی پانی چھوڑ آیا ہوں

ابھی تو اُس سے ملنے کا بہانہ اور کرنا ہے
ابھی تو اُس کے کمرے میں نشانی چھوڑ آیا ہوں

بس اِتنا سوچ کر ہی مجھ کو اپنے پاس تم رکھ لو
تمہارے واسطے میں حکمرانی چھوڑ آیاہوں

اسی خاطر مرے چاروں طرف پھیلا ہے سنّاٹا
کہیں میں اپنے لفظوں کے معانی چھوڑ آیا ہوں

میں ایسا بے نشاں ہوں اپنا ہونا بھی مٹا آیا
میں ایسا رائیگاں ہوں رائیگانی چھوڑ آیا ہوں

ندیم بھابھہ

*************

No comments:

Post a Comment