دانش حیات
ٹوٹ کر رویا تھا پہلے مسکرایا بعد میں
پہلے سر پر زخم ابھرا سنگ آیا بعد میں
میں نے تو اس سفر کا آغاز ہی الٹا کیا
پہلے تیرا ہجر جھیلا، وصل پایا بعد میں
یہ محبت کی کرامت ہے کہ میرے ہاتھ پر
پہلے تیرا نقش ابھرا نام آیا بعد میں
اک حسیں تھا پہلے اس نے لوگ پاگل کردئیے
مقتلوں تک شہر سارا کھینچ لایا بعد میں
اس طرح سے ہار میں نے مان لی تھی دوستو
پہلے میں نے سر کٹایا، سر جھکایا بعد میں
اس کو جب دیکھا تو دانشؔ کیا خبر کہ بزم میں
کون آیا سب سے پہلے کون آیا بعد میں
دانش حیات
*************
No comments:
Post a Comment