Monday 18 January 2016

toot kar roya tha pehle muskuraya baad main : poet danish hayat

دانش حیات



ٹوٹ کر رویا تھا پہلے مسکرایا بعد میں
پہلے سر پر زخم ابھرا سنگ آیا بعد میں 

میں نے تو اس سفر کا آغاز ہی الٹا کیا
پہلے تیرا ہجر جھیلا، وصل پایا بعد میں

یہ محبت کی کرامت ہے کہ میرے ہاتھ پر 
پہلے تیرا نقش ابھرا نام آیا بعد میں

اک حسیں تھا پہلے اس نے لوگ پاگل کردئیے
مقتلوں تک شہر سارا کھینچ لایا بعد میں

اس طرح سے ہار میں نے مان لی تھی دوستو
پہلے میں نے سر کٹایا، سر جھکایا بعد میں

اس کو جب دیکھا تو دانشؔ کیا خبر کہ بزم میں
کون آیا سب سے پہلے کون آیا بعد میں

دانش حیات

*************



No comments:

Post a Comment