شاہ دل
رکھ کے سینے پہ ترے ہجر کا بھاری پتھر
چشمِ نم ہو گئی بے کیف ہماری پتھر
روزِ محشر جو کرم ہو اے مرے شافعِ حشر
دور بس دور رہیں ہم سے وہ "ناری" پتھر
پہنچ پاتا نہیں مری سوچ مری فکر کو جب
پھینکتا کیوں ہے مری راہ میں او مداری پتھر
کیا گواہی ہے رسالت پہ تری شاہ ِاممؐ
کلمہ پڑھتے ہیں یدِکفر میں "قاری" پتھر
چھایا اس طور سے ہے بیزاری کا عالم شاہ دل
"لگے ہے اب کے صبا اور بادِ بہاری "پتھر
*************
شاہ دل
No comments:
Post a Comment