Monday 18 January 2016

rakh k seenay pe tere hijr ka bhari pathar : poet shah dil


شاہ دل



رکھ کے سینے پہ ترے ہجر کا بھاری پتھر
چشمِ نم ہو گئی بے کیف ہماری پتھر

روزِ محشر جو کرم ہو اے مرے شافعِ حشر
دور بس دور رہیں ہم سے وہ "ناری" پتھر

پہنچ پاتا نہیں مری سوچ مری فکر کو جب
پھینکتا کیوں ہے مری راہ میں او مداری پتھر

کیا گواہی ہے رسالت پہ تری شاہ ِاممؐ
کلمہ پڑھتے ہیں یدِکفر میں "قاری" پتھر

چھایا اس طور سے ہے بیزاری کا عالم شاہ دل
"لگے ہے اب کے صبا اور بادِ بہاری "پتھر

*************

شاہ دل


No comments:

Post a Comment