Sunday 17 January 2016

kaheen pe girtay huye aor kaheen sambhaltay huye : poet adnan asar

عدنان اثر


کہیں پہ گرتے ہوئے اور کہیں سنبھلتے ہوئے 
میں اُس کے شہر کو جاؤں گا یوں ہی چلتے ہوئے

 خدا کرے وہ کِسی روز مُجھ کو مِل جائے 
 کِسی گلی میں بڑے چین سے ٹہلتے ہوئے 

 میں انکے نور میں پہنچا غریب خانے تک 
 کسی نے پھینک دیے تھے چراغ جلتے ہوئے

 یہ میں نہیں ہوں کوئی مجھ سا ہے میرے اندر 
 یہ آئینہ جو دِکھاتا ہے رخ بدلتے ہوئے

 ہمارے دل میں دَبا عشق کُھل گیا آخر
 کِسی نے دیکھ لیا تھا دُھواں نکلتے ہوئے

 جو مدتوں سے سرِ طاق جل رہا تھا اثر 
 پھر اُس چراغ کو دیکھا دُھواں اگلتے ہوئے

عدنان اثر

*************

No comments:

Post a Comment