Monday 18 January 2016

jungle ki khilafat jo muje sonp gya hai : poet umair qureshi

عمیر قریشی



جنگل کی خلافت جو مجھے سونپ گیا ہے
وہ شخص محبت میں قلندر بھی رہا ہے

بگڑے ہوئے خالات ہیں گردش میں ستارے
ابتک جو بچاتی رہی وہ ماں کی دعا ہے

لے جا کے میں دیکھوں گا وہاں اپنا سفینہ
سورج یہ سمندر میں کہاں ڈوب رہا ہے

خوشبو سے معطر ہے مرا پورا سراپا 
اک شخص کی قربت نے مجھے پھول کیا ہے

وہ حلقہءِ احباب میں شامل بھی نہیں تھا
جس شخص نے مشکل میں مرا ساتھ دیا ہے

مرتے ہوئے سائے نے مجھے اتنا بتایا
گرتی ہوئی دیوار نے یہ کام کیا ہے

عمیر قریشی

*************


No comments:

Post a Comment