عمیر قریشی
جنگل کی خلافت جو مجھے سونپ گیا ہے
وہ شخص محبت میں قلندر بھی رہا ہے
بگڑے ہوئے خالات ہیں گردش میں ستارے
ابتک جو بچاتی رہی وہ ماں کی دعا ہے
لے جا کے میں دیکھوں گا وہاں اپنا سفینہ
سورج یہ سمندر میں کہاں ڈوب رہا ہے
خوشبو سے معطر ہے مرا پورا سراپا
اک شخص کی قربت نے مجھے پھول کیا ہے
وہ حلقہءِ احباب میں شامل بھی نہیں تھا
جس شخص نے مشکل میں مرا ساتھ دیا ہے
مرتے ہوئے سائے نے مجھے اتنا بتایا
گرتی ہوئی دیوار نے یہ کام کیا ہے
عمیر قریشی
*************
No comments:
Post a Comment