عمار اقبال
رنگ و رس کی ہوس اور بس
مسئلہ دسترس اور بس
یوں بُنی ہیں رگیں جسم کی
ایک نس ٹس سے مس اور بس
سب تماشائے کن ختم شد
کہہ دیا اس نے بس اور بس
کیا ہے مابینِ صیاد و صید
ایک چاکِ قفس اور بس
اس مصور کا ہر شاہکار
ساٹھ پینسٹھ برس اور بس
عمار اقبال
*************
میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں
عمار اقبال
*************
Great Poetry... !!!
ReplyDeleteExcellent poetry BUS
ReplyDeleteGreat
ReplyDeleteAwesome choice of words
ReplyDelete