ہارون افغان
غم سے دو چار ہو چکا ہوں میں
سب سے بی زار ہو چکا ہوں میں
کو بہ کو ڈھونڈتا ہوں میں اس کو
در بہ در خوار ہو چکا ہوں میں
کوئی تو حال پوچھنے آوے
سخت بیمار ہو چکا ہوں میں
دوست اب مجھ سے جو نہیں ملتے
ان پہ کیا بار ہو چکا ہوں میں ؟
پہلے میں بھی گلاب سنبل تھا
اور اب خار ہو چکا ہوں میں
ہارون افغان
*************
No comments:
Post a Comment